مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح انقلاب اوراسلام کی راہ میں دواوراس سے زیادہ شہید پیش کرنے والے بعض خاندانوں سے ملاقات کی اور اسلامی نظام کی پیشرفت و ترقی کو شہداء کی قربانیوں کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم ،شہداء کے خون اور ان کے اہل خانہ کی ہمیشہ احسان مند رہے گی۔
رہبر معظم نے 3 خرداد ،خرم شہر کی آزادی کی سالگرہ کی قدردانی کرتے ہوئے اس واقعہ کو ایمان اور اسلامی اصولوں پر پائبندی کا نتیجہ قرار دیا اورفرمایا: انقلاب اسلامی کی بقا اور پائداری کا اصلی عنصر اسلام ہے اور یہ انقلاب اسلام کی بدولت وجود میں آیا ہے اوراسلام کے ساتھ زندہ رہےگا۔
رہبر معظم نے اسلام پر امام خمینی (رہ)کی دائمی تاکید کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم اور اسلامی نظام کے حکام کو ہمیشہ اسلامی اقدار اور اصولوں پر فخر کرنا چاہیے کیونکہ اسلامی ایمان کی برکت سے ایرانی عوام کی استقامت و پائداری ہمیشہ رہی ہے اور رہےگی۔
رہبر معظم نے اسی سلسلے میں مزید فرمایا: ایران اور ایرانی عوام کے دشمن اسلامی قدروں اور اسلام پر افتخار کرنے کو پسند نہیں کرتے لہذا حکام اور انتخابات میں شریک امیدواروں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور کوئی ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جو دشمن کی خوشحالی کا موجب بنے۔
رہبر معظم نے فرمایا: خدا کی رضااوراس کی خوشنودی کو مد نظر رکھنا چاہیے اور اسلامی اصولوں پر پائبندی کو قضاوت کا اصلی ملاک و معیار قرار دینا چاہیے۔
رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی اقوام کے درمیان ایرانی قوم کی عزت و سربلندی، ملک میں امن و سلامتی، تعمیر و ترقی کی جانب حرکت، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں عظیم پیشرفت، ملک میں طلباء ومحققین اور ماہرین کی تعداد میں اضافہ ، یہ سب کامیابیاں شہیدوں کے خون کی برکت کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہیں۔
رہبر معظم نے قوم کی بیداری کو شہداء کے خون کا مرہون منت قراردیتے ہوئے فرمایا: شہیدوں کے خون نے اکسیر کی طرح اس قوم کو متحول اور اسے رشد و ترقی کے راستے پر گامزن کیا۔
رہبر معظم نے شہداء اور ان کے اہلخانہ کی قدردانی پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: شہیدوں کے اہلخانہ کےمضبوط و مستحکم ایمان ، فولادی عزم و ارادہ اورایثار و فداکاری نے اسلامی نظام کی بنیادوں کو ایسا مضبوط و مستحکم بنادیا ہے کہ اس کی عظیم بنیادوں کو ہلانےکی کسی بھی طوفان میں طاقت نہیں ہے۔
رہبر معظم نے معاشرے و سماج میں شہیدوں کی یادوں اور ان کے کارناموں کو زندہ رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بعض لوگ اس کوشش میں تھے تاکہ شہیدوں کی یاد کو آہستہ آہستہ معاشرے ميں کمرنگ بنادیا جائے اگر انھوں نے ایسا جہالت اور نادانی کی بنا پر سوچا تو یہ ان کی غفلت تھی لیکن اگر انھوں نے دانستہ طور پرایسا منصوبہ بنایا توپھر یہ ان کی خیانت شمار ہوگی۔
اس ملاقات کے ضمن میں شہداء کے بعض لواحقین نے قریب پہنچ کر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ صمیمانہ گفتگو کی۔
اس ملاقات کے آغاز میں صدر کے معاون اور شہید فاؤنڈیشن کے سربراہ جناب دھقان نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا : اب تک شہداء کے 482 خاندان ایثار کا قومی نشان حاصل کرکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ